اپنے گھر سے میرے گھر تک کچھ لمحوں میں آئے گا
اپنے گھر سے میرے گھر تک کچھ لمحوں میں آئے گا
اتنی مسافت میں لوگوں کو کتنے رنگ دکھائے گا
دھوپ تھی سرسوں کی کیاری میں دونوں مل کر سوئے تھے
یہ منظر بھی ساتھ ہمارے در در ٹھوکر کھائے گا
پھر وہ شاعر رات گئے اس شہر میں تنہا پھرتا ہے
اس کو کہنا صبر کرے ملنے کا موسم آئے گا
ساری رات وہ ساتھ رہے سائے کی طرح ہم سے دور
ہم بھی ساتھ لگے رہتے ہیں کبھی تو مل ہی جائے گا
رات کی کالی چادر لے کر دن بھر سوئے رہتے ہیں
دیکھیں کب وہ سورج بن کر ہمیں جگانے آئے گا
مأخذ:
منتخب غزلیں-1982 (Pg. 135)
-
- ناشر: زاہد ملک
- سن اشاعت: 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.