اپنے کو تلاش کر رہا ہوں
اپنے کو تلاش کر رہا ہوں
اپنی ہی طلب سے ڈر رہا ہوں
تم لوگ ہو آندھیوں کی زد میں
میں قحط ہوا سے مر رہا ہوں
خود اپنے ہی قلب خونچکاں میں
خنجر کی طرح اتر رہا ہوں
اے شہر خیال کے مسافر
کیا میں ترا ہم سفر رہا ہوں
دیوار پہ دائرے ہیں کیسے
یہ کون ہے کس سے ڈر رہا ہوں
میں شبنم چشم تر سے اے صبح
کل رات بھی تر بہ تر رہا ہوں
اک شخص سے تلخ کام ہو کر
ہر شخص کو پیار کر رہا ہوں
اے دجلۂ خوں ذرا ٹھہرنا
اس راہ سے میں گزر رہا ہوں
فریاد کہ زیر سایۂ گل
میں زہر خزاں سے مر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.