اپنے لہو میں زہر بھی خود گھولتا ہوں میں
اپنے لہو میں زہر بھی خود گھولتا ہوں میں
سوز دروں کسی پہ نہیں کھولتا ہوں میں
افلاک میری درد تہ جام میں ہیں گم
تسبیح مہر و انجم و مہ رولتا ہوں میں
کچھ نہ سمجھ کے اٹھ چلے سب میرے غم گسار
جانے وہی کہ جس کی زباں بولتا ہوں میں
کیا جانے شاخ وقت سے کس وقت گر پڑوں
مانند برگ زرد ابھی ڈولتا ہوں میں
بازار دل میں درد کا گاہک نہیں کوئی
میزان آرزو میں زیاں تولتا ہوں میں
عمرانؔ بوئے گل سے ہیں ناخن مہک اٹھے
یہ کس حسیں کے بند قبا کھولتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.