اپنے تر دامن میں ہے یہ بام و در باندھے ہوئے
اپنے تر دامن میں ہے یہ بام و در باندھے ہوئے
ایک عورت صبر کے دھاگے سے گھر باندھے ہوئے
بے بسی پنجرے سے ہوتی ہے تو مجھ کو دیکھیے
آسماں تکتے ہوئے اور بال و پر باندھے ہوئے
خود سے ایسی سرد مہری چل رہی ہے ان دنوں
شاد رہتا ہوں میں یہ دست ہنر باندھے ہوئے
عمر بھر تنہائی کے عالم نے چھوڑا ہی نہیں
ذات کو رکھا ہے میری عمر بھر باندھے ہوئے
کھینچتی ہے آسمانوں سے خلاؤں کی سدا
اور کشش مٹی کی رکھتی ہے بشر باندھے ہوئے
آپ وقتاً کھولتا رہتا ہے گرہیں بخت کی
ہر کوئی رکھتا ہے اپنے خیر و شر باندھے ہوئے
اب کہاں جاؤ گے یہ غزلیں کہاں لے جائیں گی
تم اثرؔ کیوں کر ہو یہ رخت سفر باندھے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.