Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی آنکھوں سے تو دریا بھی سراب آسا ملے

صادق نسیم

اپنی آنکھوں سے تو دریا بھی سراب آسا ملے

صادق نسیم

MORE BYصادق نسیم

    اپنی آنکھوں سے تو دریا بھی سراب آسا ملے

    جو بھی نقد جاں لٹانے آئے ہم سے آ ملے

    اب وفا کی راہ پر ہر سمت سناٹا ملے

    اہل دل کے کارواں کن منزلوں سے جا ملے

    لپ پہ گر نغمہ نہیں پلکوں پہ ہی تارا ملے

    گل نہیں کھلتے تو کوئی زخم ہی کھلتا ملے

    رنگ و بو کے پیرہن میں پھول ہیں یا زخم ہیں

    اب نہ وہ کلیاں نہ وہ پتے نہ وہ سایا ملے

    امتحاں تھا مصلحت تھی یا مری تقدیر تھی

    میں گلستانوں کا طالب تھا مجھے صحرا ملے

    عمر بھر ہر ایک سے میں نے چھپائے دل کے داغ

    آج یہ حسرت کہ کوئی دیکھنے والا ملے

    میں نے جن آنکھوں میں دیکھے تھے سمندر موجزن

    ان میں جو بھی ڈوبنے والا ملے پیاسا ملے

    ناز اس کا پاسباں انداز اس کا ہم زباں

    خلوتوں میں بھی وہ مجھ سے انجمن آرا ملے

    آج پھر چھیڑوں گا میں مہتاب کی کرنوں کے تار

    کاش امشب تو ملے یا کوئی تجھ جیسا ملے

    آنکھ سو رنگوں کی طالب ہوش سو رنگوں کا زخم

    دل کو یہ ضد ہے کہ تیری آرزو تنہا ملے

    اجنبی راہیں بھی صادقؔ اجنبی راہیں نہ تھیں

    جب کسی کے جانے پہچانے نقوش پا ملے

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 468)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے