اپنی بنیاد ترے دل میں اٹھانا ہے مجھے
اپنی بنیاد ترے دل میں اٹھانا ہے مجھے
نقش بننے کا نہیں پھر بھی بنانا ہے مجھے
تیری آنکھوں سے یہ اندازہ کہاں ہوتا ہے
آ چکا ہوں تری دنیا میں کہ آنا ہے مجھے
تیرے ہم راہ تو میں یوں ہی چلا آیا تھا
اپنے حصے کی ابھی خاک اڑانا ہے مجھے
یہ جو آواز کی لہر اٹھی ہے ان آنکھوں میں
اب اسی لہر پہ بہتے چلے جانا ہے مجھے
کشتیٔ جاں میں مرے ہم سفروں میں شامل
کتنے دریا ہیں جنہیں پار لگانا ہے مجھے
ڈھلتے ڈھلتے یہ مہ و سال کی صورت میں ڈھلا
اب مرا دل بھی زمانوں سا زمانہ ہے مجھے
میرا وعدہ ہے غبار رہ دل سے شاہینؔ
ابھی اس دھول میں کچھ دن نظر آنا ہے مجھے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 33)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.