اپنی کوشش کو جو فانوس بنا رکھتے ہیں
اپنی کوشش کو جو فانوس بنا رکھتے ہیں
وہ ہواؤں میں چراغوں کو جلا رکھتے ہیں
خود کو ہم صبح و مسا پیش خدا رکھتے ہیں
سانس کے تار میں احساس قضا رکھتے ہیں
بے جھجک اٹھتے ہیں منزل کی طرف اپنے قدم
خضر سا ہم بھی کوئی راہنما رکھتے ہیں
یہ صدی وہ ہے کہ انسان ہے خود سے بیزار
لوگ اب کس کے لیے دل میں جگہ رکھتے ہیں
اپنے بیگانوں سے آزاد ہے اپنی فطرت
آبلہ پا ہو کوئی ہم تو حنا رکھتے ہیں
کیوں نہ اظہار کریں دی ہے ہنر کی دولت
کیوں نہ اقرار کریں ہم بھی خدا رکھتے ہیں
بات اگر عام بھی ہو خاص ادا سے اشہرؔ
آپ تحریر کا انداز جدا رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.