اپنی تہذیب کی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
اپنی تہذیب کی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
میرے بچے مرا گھر بار سنبھالے ہوئے ہیں
تو نے کچھ بھی نہ دیا ہم کو اذیت کے سوا
زندگی ہم تجھے بے کار سنبھالے ہوئے ہیں
کوئی آتا نہیں اب ان کی قدم بوسی کو
دونوں ہاتھوں سے وہ دستار سنبھالے ہوئے ہیں
وقت سے آگے نکل جائیں گے جب چاہیں گے
دل گرفتہ ابھی رفتار سنبھالے ہوئے ہیں
مفلسی جھانکتی ہے روزن و در سے لیکن
ہم لرزتی ہوئی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
یہ بھی اک طرفہ تماشا ہے خداوند جہاں
تیری دنیا کو گنہ گار سنبھالے ہوئے ہیں
فاقہ مستی میں بھی جیتے ہیں بہ آغاز جنوں
زندگی ہم ترا پندار سنبھالے ہوئے ہیں
آب دیدہ کبھی ہونے نہیں دیتے اخترؔ
مجھ کو اب تک مرے غم خوار سنبھالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.