اپنوں نے کیوں زخم لگائے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
اپنوں نے کیوں زخم لگائے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
کیوں یہ ایسے موسم آئے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
ڈوب گیا کیوں روشن سورج تاریکی کے غاروں میں
ظلم کے بادل کیوں لہرائے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
خوں دے کر گلزار کیا ہے گلشن کے ہر خطے کو
امن و اماں کیوں راہ نہ پائے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
آنکھوں کے سب موتی دانے آئینے ہیں باطن کے
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
خوشیوں کی اک نار نویلی چھم چھم ناچے محلوں میں
اپنے گھر تک کیسے آئے میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
مأخذ:
اقلیم قلم (Pg. 108)
- مصنف: شجاع فرّخی
-
- ناشر: زین آفسیٹ پریس، بھوپال
- سن اشاعت: 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.