Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عقل حیران ہے رحمت کا تقاضا کیا ہے

چرخ چنیوٹی

عقل حیران ہے رحمت کا تقاضا کیا ہے

چرخ چنیوٹی

MORE BYچرخ چنیوٹی

    عقل حیران ہے رحمت کا تقاضا کیا ہے

    دل کو تقصیر کی ترغیب تماشا کیا ہے

    انہیں جب غور سے دیکھا تو نہ دیکھا ان کو

    مقصد اس پردے کا اک دیدۂ بینا کیا ہے

    ہم شہادت کا جنوں سر میں لیے پھرتے ہیں

    ہم مجاہد ہیں ہمیں موت کا کھٹکا کیا ہے

    اڑتا پھرتا ہوں میں صحرا میں بگولے کی طرح

    کچھ نہیں علم مرا ملجا و ماویٰ کیا ہے

    میرا منشا ہے کہ دنیا سے کنارا کر لوں

    اے غم دوست بتا تیرا ارادہ کیا ہے

    بات پر پیچ ہنسی لب پہ شکن ماتھے پر

    دل سمجھنے سے ہے قاصر یہ معمہ کیا ہے

    جو تری زلف پہ جا کر نہ کھلے پھول وہ کیا

    جو نہ الجھے ترے دامن سے وہ کانٹا کیا ہے

    ایک کھلتا ہوا گلشن ہے تمہارا پیکر

    تم تبسم ہی تبسم ہو تمہارا کیا ہے

    میں نے اک بات جو پوچھی تو بگڑ کر بولے

    بد گمانی کے سوا آپ نے سیکھا کیا ہے

    وہ فقیروں کو نوازیں نہ نوازیں اے چرخؔ

    ہم دعا دے کے چلے آئیں گے اپنا کیا ہے

    مأخذ:

    Husn-e-sukhan (Pg. E-28 B-27)

    • مصنف: چرخ چنیوٹی
      • اشاعت: 1987
      • ناشر: چرخ چنیوٹی
      • سن اشاعت: 1987

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے