aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشک باری کا مری آنکھوں نے یہ باندھا ہے جھاڑ

ولی اللہ محب

اشک باری کا مری آنکھوں نے یہ باندھا ہے جھاڑ

ولی اللہ محب

MORE BYولی اللہ محب

    اشک باری کا مری آنکھوں نے یہ باندھا ہے جھاڑ

    ڈوبتے دکھلائی دیں ہیں تا کمر سارے پہاڑ

    غیر کو تو نے اشارت کی چرا کر ہم سے آنکھ

    ہم بھی اک عیار ہیں پیارے گئے فی الفور تاڑ

    مجھ کو کیا بے خود کیا ساقی کی چشم مست نے

    اک نگاہ تند سے اس نے صفیں ڈالیں پچھاڑ

    ان کو پھر شور قیامت بھی اٹھا سکتا نہیں

    مرد راہ عشق میں جو بیٹھتے ہیں پاؤں گاڑ

    ہم تو مایوس رہائی اس برس ہیں ہم صفیر

    بال و پر صیاد نے ڈالے قفس میں سب اکھاڑ

    جب تلک دل میں نہ ہو اک شخص کی الفت کو راہ

    کھولنا بے فائدہ ہے دیکھ اسے گھر کے کواڑ

    وہ جو لیلیٰ ہے مرے دل میں سنے اس کا جو شور

    قیس نکلے گور سے باہر کفن کو چیر پھاڑ

    شیخ مے خانہ کی مت چل راہ مے خواروں سے ڈر

    مل کے دو بد مست دیں گے آپ کی سج واں بگاڑ

    یاں نفس میں کرتے ہیں اپنی پر افشانی کی سیر

    فارغ البال اب ہیں گل چینی سے ہم دامن کو جھاڑ

    پردۂ مینا میں رکھتی ہے سبھوں سے تاک جھانک

    دختر رز سے نہیں دیکھی کوئی گجھی کھلاڑ

    سوکھ کر ہر استخواں جوں نے ہے اس کے عشق میں

    سچ ہے جو مطرب پسر کا اٹھتا ہے سینے میں ہاڑ

    چاندنی میں جب وہ نو خط نیمچہ لے ہاتھ میں

    ماہ اس کو دیکھ لینے کی سپر لے منہ پہ آڑ

    اپنے رہنے کو جو تو چاہے سو کر ان میں پسند

    دو مکاں دنیا میں ہیں آباد اک اور اک اجاڑ

    میکدے میں مست ہیں اور شور ان کا ہاؤ ہو

    مدرسے میں شیخ ہیں اور وائے ویلا توبہ دہاڑ

    شکل مہ اس مہروش بن اپنی نظروں میں محبؔ

    ہے یہ کچھ پر‌ دود جوں جھکتا ہے بھڑبھونجے کا بھاڑ

    مأخذ:

    Deewan-e-Waleeullah Muhib (Pg. e-181 p-180)

    • مصنف: ولی اللہ محب
      • اشاعت: 1999
      • ناشر: سنگت پبلشرز، لاہور
      • سن اشاعت: 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے