Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشک افتادہ نظر آتے ہیں سارے دریا

وزیر علی صبا لکھنؤی

اشک افتادہ نظر آتے ہیں سارے دریا

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    اشک افتادہ نظر آتے ہیں سارے دریا

    سیل گریہ نے یہ نظروں سے اتارے دریا

    دیکھ لیں گر مری اشکوں کے شرارے دریا

    خشک برسات میں ہوں خوف کے مارے دریا

    دونوں چشموں سے مری اشک بہا کرتے ہیں

    موج زن رہتا ہے دریا کے کنارے دریا

    رغبت اس ترک کو مچھلی کے کبابوں سے نہیں

    آتش شوق سے شیخی نہ بگھارے دریا

    کام اشکوں کی روانی سے نہ نکلا آخر

    جستجوئے در مقصود میں ہارے دریا

    جس کو عزت دے اسے پھر نہ کرے بے عزت

    کلہ سر نہ حبابوں کی اتارے دریا

    ساتھ غیروں کے وہاں تم تو نہانے کو گئے

    روئے یاں ہم غم فرقت میں تمہارے دریا

    حاصل گوہر مقصود ہے رونے سے مجھے

    دیدۂ تر کے بدولت ہے اجارے دریا

    آنکھ سے مجھ کو بلاتا نہیں وہ قلزم حسن

    چشم گرداب سے کرتا ہے اشارے دریا

    بار الفت کو جو لے سر پہ تو نکلے نہ کسک

    تا قیامت کمر کوہ جو دھارے دریا

    جب میں روتا ہوں نظر آتا ہے پانی پانی

    دم گریہ مری آنکھوں کے ہیں تارے دریا

    فرقت یار میں کیا سیر کریں دریا کی

    اے صباؔ دیدۂ گریاں ہیں ہمارے دریا

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. 18)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے