اشک امڈیں تو انہیں پلکوں پہ روکا جائے
اشک امڈیں تو انہیں پلکوں پہ روکا جائے
کیوں یہ پندار وفا صورت گریہ جائے
جب سے دیکھے ہیں تری آنکھوں کے ساگر ہم نے
اک نئی آرزو ابھری ہے کہ ڈوبا جائے
میں سماعت میں سمیٹے ہوں ہزاروں دشنام
ضبط غم کا ہے یہ ارشاد نہ بولا جائے
ہم کو اس خواب محبت سے جگایا کس نے
نقش چہروں پہ عداوت کا نہ دیکھا جائے
زخم خوردہ نہ کہیں انگلیاں وحشت ہو جائیں
بربط دل کو کسی کے نہ یوں چھیڑا جائے
دل ہے مصلوب انا بام پہ سورج بھی نہیں
کس طرح گھر کے اندھیروں کو اجالا جائے
پاؤں جب خار مغیلاں سے ہیں چھلنی عابدؔ
کیوں نہ پھر آتش نمرود میں اترا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.