Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اصل میں ہوں میں مجرم میں نے کیوں شکایت کی

شہزاد احمد

اصل میں ہوں میں مجرم میں نے کیوں شکایت کی

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اصل میں ہوں میں مجرم میں نے کیوں شکایت کی

    خود پہ بس نہیں اس کا عمر ہے شرارت کی

    پیار کا وہی انداز عمر کا وہی آغاز

    گرچہ ہیں ملاقاتیں اس سے ایک مدت کی

    دل نواز خط اس کے ذائقے بہت اس کے

    رنگ پھیکا پھیکا ہے شوخ ہے طبیعت کی

    اب حریف سب اس کے تلخ روز و شب اس کے

    کانپتے ہیں لب اس کے اس نے کیوں محبت کی

    آگ سا بدن اس کا آفتاب سی نظریں

    کون تاب لائے گا اس قدر تمازت کی

    اپنے بند کمرے میں میں پگھلتا جاتا ہوں

    رات کو نکل آئی دھوپ کس قیامت کی

    یاد جب بھی کرتا ہوں ہونٹ جلنے لگتے ہیں

    دوڑتے لہو میں ہیں گرمیاں رفاقت کی

    مجلسوں میں یاروں کے مرتبے بہت سے ہیں

    ایک سی ہے تنہائی علم اور جہالت کی

    میں ہوا کا جھونکا سا اپنے آپ میں گم تھا

    یہ خلا سی تنہائی آپ نے عنایت کی

    اہل زر نہیں ہم لوگ گہری نیند سوتے ہیں

    دن ہزار لمحوں کا رات ایک ساعت کی

    پوچھتا نہیں کوئی تجربے کو اب شہزادؔ

    یعنی مبتدی ہونا شرط ہے امامت کی

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 612)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے