ایام صرف شام و سحر ہو کے رہ گئے
ایام صرف شام و سحر ہو کے رہ گئے
کیسے عجیب لوگ تھے گھر ہو کے رہ گئے
ہم کو پسند آ گیا ساحل کا مشورہ
کشتی کی لکڑیاں تھے شجر ہو کے رہ گئے
مٹی کے اس مکان نے دھوکہ دیا ہمیں
صحرا نورد خاک بسر ہو کے رہ گئے
آنکھیں جھپک کے رہ گئیں دل کی وفات پر
سیلاب صرف دیدۂ تر ہو کے رہ گئے
پہلے تو اپنے پاؤں زمیں سے جدا ہوئے
پھر یوں ہوا کہ شہر بدر ہو کے رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.