عذاب راتوں خزاں رتوں کی کہانی لکھوں
عذاب راتوں خزاں رتوں کی کہانی لکھوں
میں تیری فرقت کی ساعتوں کو زبانی لکھوں
بس ایک پاکیزہ ربط ہے روح و جاں کا تجھ سے
تو پھر میں اس سارے واقعے کو گمانی لکھوں
مجھے میسر ہیں سارے رشتے وہی نہیں ہے
بھلا میں کس دل سے شوق کی رائیگانی لکھوں
دعا سنا ہے فلک پہ جا کے اٹک گئی ہے
سو تجھ کو پانے کی کیا یوں ہی خوش گمانی لکھوں
جو بہہ رہے ہیں مری رگوں میں ہیں اشک میرے
بھلا میں کیسے لہو کی اپنے روانی لکھوں
کبھی جو دریا چڑھا تھا دل کا اتر چکا ہے
تو کیا میں جذبات کے تلاطم کو فانی لکھوں
یہ میرے جیون کے سارے موسم بتا رہے ہیں
میں اپنے آنگن کے ہر شجر کی جوانی لکھوں
یم طرب اور نہ اعتبار جنوں رہا ہے
سو عشق میرے تجھے میں خلد آشیانی لکھوں
حواس خمسہ کا سلسلہ بھی یہیں تلک ہے
فلک زمیں کے جو درمیاں ہے مکانی لکھوں
نہیں گیا وہ کہیں بھی انجمؔ یہیں کہیں ہے
میں شوق کی سب اشارتوں کے معانی لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.