ازل سے بس یہی عالم ہے کیا کیا جائے
ازل سے بس یہی عالم ہے کیا کیا جائے
کبھی خوشی ہے کبھی غم ہے کیا کیا جائے
ادب سے جھک کے یہ کہتا ہے آسماں گویا
زمیں کے سامنے سر خم ہے کیا کیا جائے
حیات و موت کی وادی کا فاصلہ یارو
ہر ایک سانس پہ کچھ کم ہے کیا کیا جائے
قریب آ کے وہ معصومیت سے کہتے ہیں
مریض عشق لب دم ہے کیا کیا جائے
نشاط و عیش کے لمحے تمہیں مبارک ہوں
مجھے عزیز شب غم ہے کیا کیا جائے
میں اپنے ڈھنگ سے جینے کا کیوں ہوا عادی
زمانہ اس لئے برہم ہے کیا کیا جائے
تخیلات کی ان سرد وادیوں میں سحرؔ
ردائے فکر و نظر کم ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.