بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ
بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ
مری نگاہ فروزاں ہوئی ہے بن کے چراغ
ہزار باد حوادث ہزار صرصر غم
جلا رہا ہوں مگر عظمت چمن کے چراغ
نقوش شہر نگاراں ابھارتے ہی رہے
مرے جنوں کے اجالے تری لگن کے چراغ
سواد عصر میں فردا کی تابناکی ہے
بجھا دیے گئے اندیشۂ کہن کے چراغ
ہجوم غم میں ہوا تھا یہ کون نغمہ سرا
جلی ہے تیرگئ شام درد بن کے چراغ
نہ باد دشت و بیاباں نہ شام رنج و بلا
لہو سے اپنے جلاتے ہیں ہم وطن کے چراغ
جلو میں تابش قندیل آگہی لے کر
بجھا دئے ہیں محبت نے اہرمن کے چراغ
زمانہ شام بلا سے سوال کرتا ہے
کدھر گئے وہ ترے دور پر فتن کے چراغ
شرار نطق ہوا صرف ہر خیال عروجؔ
جلے تو بجھ نہ سکے شوخئ سخن کے چراغ
مأخذ:
NaqsháShumara No. 006â (Pg. E-121 B-126)
-
- ناشر: کاشانۂ اردو، کراچی
- سن اشاعت: 1960
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.