Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بصد فریب اسے کیا سے کیا دکھائی دے

بدر عالم خاں اعظمی

بصد فریب اسے کیا سے کیا دکھائی دے

بدر عالم خاں اعظمی

MORE BYبدر عالم خاں اعظمی

    بصد فریب اسے کیا سے کیا دکھائی دے

    کہ ابتدا میں جسے انتہا دکھائی دے

    کبھی تو کوہ گراں تک نظر نہیں آئے

    کبھی ہوا کا مجھے نقش پا دکھائی دے

    تمام رشتوں کی بنیاد ہلنے لگتی ہے

    جب آئنے میں کوئی دوسرا دکھائی دے

    تلاش کرتی ہے دنیا اسی کے نقش قدم

    وہی جو بھیڑ میں سب سے جدا دکھائی دے

    یہ ہے ہماری سیاست کہ دل پڑوسی کا

    ہمارے دل میں دھڑکتا ہوا دکھائی دے

    فلک کو تاکتے اس نے گزار دیں صدیاں

    اسے امید تھی شاید خدا دکھائی دے

    یہاں فرات ہے گنگا ہے اور جمنا بھی

    قدم قدم پہ مگر کربلا دکھائی دے

    یہ شہر شہر خموشاں ہے اہل دانش کا

    کہیں تو ایک کوئی سر پھرا دکھائی دے

    یہ وقت کا ہے تقاضہ کہ ہے فریب نظر

    کہ بیٹا باپ کے قد سے بڑا دکھائی دے

    نہ جانے کیسا نشہ ہے غزل کہ تاج محل

    کبھی ردیف کبھی قافیہ دکھائی دے

    مأخذ:

    ہذیان (Pg. 187)

    • مصنف: بدر عالم خاں اعظمی
      • ناشر: اعلیٰ پرنٹنگ پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے