بادل امڈے ہیں دھواں دھار گھٹا چھائی ہے
بادل امڈے ہیں دھواں دھار گھٹا چھائی ہے
دھوئیں توبہ کے اڑانے کو بہار آئی ہے
تا کہ انگور ہرے ہوں مرے زخم دل کے
دھانی انگیا مرے دل دار نے رنگوائی ہے
تیرہ بختی سے ہوئی مجھ کو یہ خفت حاصل
دل وحشت میں سویدا کی جگہ پائی ہے
یہ چلن ہیں تو تمہیں حشر سے دیں گے تشبیہ
لوگ سفاک کہیں گے بڑی رسوائی ہے
موت کو زیست سمجھتا ہوں میں بیتابی سے
تری فرقت نے یہ حالت مری پہنچائی ہے
صبر ہجراں میں کرے کیفیؔٔ محزوں کب تک
آخر اے دوست کوئی حد شکیبائی ہے
مأخذ:
Waridat (Pg. 518)
- مصنف: دتا تریہ کیفی
-
- اشاعت: 1941
- ناشر: میسرز رام لال سوری اینڈ سنز، انارکلی، لاہور
- سن اشاعت: 1941
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.