باغ اک دن کا ہے سو رات نہیں آنے کی
باغ اک دن کا ہے سو رات نہیں آنے کی
وہ پری پھر سے مرے ہات نہیں آنے کی
اب وہ لڑکی نہیں آنے کی مرے کالج میں
اب کے ملتان سے سوغات نہیں آنے کی
تم چلی جاؤ یہ پتھر نہیں پہلے جیسا
آنکھ سے جوئے مناجات نہیں آنے کی
اب جو یہ وصل ہے اس وصل کو بے کار سمجھ
ہم پہ رنگینیٔ حالات نہیں آنے کی
دیکھ لو کھول کے کھڑکی کہ ذرا دیر ہیں ہم
دوسری بار یہ بارات نہیں آنے کی
اب ترے بعد فقط آب ہی اترے گا یہاں
اب کے برسات میں برسات نہیں آنے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.