باغمتی کے پاس ہی کوئی اروت گاؤں ہے
باغمتی کے پاس ہی کوئی اروت گاؤں ہے
جنم مرا وہیں ہوا وہ ہی تو ایک ٹھاؤں ہے
ڈیٹ تھی چار مارچ اور سال تھا وہ چھیاسی کا
پاک سی اس زمین پر میں نے رکھا جو پاؤں ہے
لوگ وہاں پہ ایسے ہیں جیسے ندی کا نیر ہو
لوگ کچھ ایسے بھی ہیں جو بات کرو تو داؤں ہے
گاؤں میں کچھ درخت ہیں اور اداس عورتیں
وہ جو اداس عورتیں ہیں وہ ہی اصل چھاؤں ہے
گاؤں کے ایک چھور پر لاش مری ہے جل رہی
پاس ہی ایک پیڑ پر کاگ کی کاؤں کاؤں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.