Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باہم بلند و پست ہیں کیف شراب کے

نسیم دہلوی

باہم بلند و پست ہیں کیف شراب کے

نسیم دہلوی

MORE BYنسیم دہلوی

    باہم بلند و پست ہیں کیف شراب کے

    آنکھوں میں ہیں طلوع و غروب آفتاب کے

    پیتے ہیں سرخ و زرد پیالے شراب کے

    کیا کیا ہیں اوج‌ و پست میں رنگ آفتاب کے

    برسوں سے ڈھونڈھتا ہے مضامیں شراب کے

    گردوں الٹ رہا ہے ورق آفتاب کے

    ساقی انڈیل جام صبوحی سبو کی خیر

    مشتاق کب سے ہیں لب شب آفتاب کے

    اٹھے وہ دود دل کہ فلک ہو گیا سیاہ

    گل ہو گئے چراغ مہ و آفتاب کے

    لکھوں جو ان کے چہرۂ روشن کا وصف میں

    پیدا کروں زبان و دہن آفتاب کے

    دھو دے شراب سے مرے انگور زخم کو

    تا جلوے بخشیں زخم کہن آفتاب کے

    کھو دے گا دود آہ فلک کی برہنگی

    ڈالے گی شام منہ پہ نقاب آفتاب کے

    خالی کہاں فلک ستم روزگار سے

    رکھتا ہے دل پہ داغ مہ و آفتاب کے

    جانے تو دو فلک پہ مرے نالۂ جنوں

    پرزے اڑائیں گے ورق آفتاب کے

    اے چرخ پیر دیکھ لیں اٹھکھیلیاں تری

    یاد آ گئے ہمیں بھی زمانے شباب کے

    پائی ہے میں نے زخم سے تعلیم خامشی

    گویا لب سکوت دہن ہیں جواب کے

    محروم آرزو ہیں صدائے شکست میں

    رہ رہ گئے ہیں بھر کے پھپھولے حباب کے

    کس اعتبار میں نفس چند اے نسیمؔ

    شب ہر کے واسطے یہ تماشے ہیں خواب کے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Naseem (Pg. 385)

    • مصنف: نسیم دہلوی
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے