بار دیگر یہ فلسفے دیکھوں
زخم پھر سے ہرے بھرے دیکھوں
یہ بصیرت عجب بصیرت ہے
آئنوں میں بھی آئنے دیکھوں
زاویوں سے اگر نجات ملے
سارے منظر گھلے ملے دیکھوں
نظم کرنا ہے بے حسابی کو
لفظ سارے نپے تلے دیکھوں
آخر آخر جو داستاں نہ بنے
اول اول وہ واقعے دیکھوں
دوریاں دھند بن کے بکھری ہیں
کچھ قریب آ کہ فاصلے دیکھوں
ایک نشہ ہے خود نمائی بھی
جو یہ اترے تو پھر تجھے دیکھوں
لے گیا وہ بچی کھچی نیندیں
خواب کیسے رہے سہے دیکھوں
رات پھیلی ہوئی ہے میلوں تک
کیا چراغوں کے دائرے دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.