بار احساں سے کسی طرح ابھرنے نہ دیا
بار احساں سے کسی طرح ابھرنے نہ دیا
چارہ گر نے کبھی جینے کبھی مرنے نہ دیا
زندگی مجھ کو لئے پھرتی ہے طوفاں طوفاں
جرأت شوق نے ساحل پہ ٹھہرنے نہ دیا
یاس میں بھی کسی امید پہ جیتے ہی رہے
موت آئی مگر امید نے مرنے نہ دیا
عظمت عشق کہاں حرص و ہوس کی گلیاں
عشق نے پست فضاؤں میں اترنے نہ دیا
دل کے زخموں کے لئے وقت بڑا مرہم تھا
چارہ سازوں نے مگر زخم کو بھرنے نہ دیا
مأخذ:
دیار صبا (Pg. 81)
- مصنف: پیام فتحپوری
-
- ناشر: پیام فتحپوری
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.