بات کیسی بھی ہو انداز نیا دیتا تھا
بات کیسی بھی ہو انداز نیا دیتا تھا
ایسے ہنستا تھا کہ وہ سب کو رلا دیتا تھا
کوئی مایوس جو ملتا تو نہ رہتا بے آس
رنگ چہرے پہ تبسم کا سجا دیتا تھا
عمر بھر ریت پہ چلتا رہا لیکن وہ شخص
تپتی راہوں پہ ہری گھاس بچھا دیتا تھا
کوئی انجام محبت کی جو باتیں کرتا
پھول کے چہرے پہ شبنم وہ دکھا دیتا تھا
میری غلطی پہ بگڑتا بھی بہت تھا لیکن
اور پھر مجھ کو وہ جی بھر کے دعا دیتا تھا
- کتاب : Khushboo Rang Sada ke Sang (Pg. 40)
- Author : Preem Bhandari
- مطبع : Westzone Culture Center Udaipur (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.