بات لاکھوں کی سہی پر وہ نہیں مانے تو
بات لاکھوں کی سہی پر وہ نہیں مانے تو
سچ کی میزان پہ رکھ کر بھی نہ گردانے تو
دیکھ کر جاتے ہوئے چیخ رہی ہوں بے سود
شخصیت کو مری آ کر بھی نہ پہچانے تو
توڑ کر دیر و کلیسا تو بنا دی مسجد
دل میں آباد جو ہو جائیں صنم خانے تو
شمع بن کر تو پگھلنے کو ہم آمادہ ہیں
ڈر یہ ہے رسم وفا توڑ دیں پروانے تو
شہر بے مہر میں جانا تو بہت چاہتی ہے
گر وہاں لوگ مری شکل نہ پہچانے تو
دل دھڑکتا ہے کہیں حشر نہ پھر جاگ اٹھے
چونک کر کھل گئے دو آنکھوں کے میخانے تو
کر کے در بند عیاںؔ بیٹھی ہوں غیروں کے لئے
بھیس میں اپنوں کے گھر آ گئے بیگانے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.