بچپن تمام گزرا ہے تاروں کی چھاؤں میں
بچپن تمام گزرا ہے تاروں کی چھاؤں میں
تتلی کے پیچھے جاتی تھی بادل کے گاؤں میں
گرمی کی تیز دھوپ میں پیپل کی چھاؤں میں
سونیؔ بڑا سکون تھا چھوٹے سے گاؤں میں
منزل کی آرزو بھلا کرتے بھی کس طرح
کانٹے چبھے ہوئے تھے ہمارے تو پاؤں میں
جب دھوپ کے سفر سے وہ آئے گا لوٹ کر
اس کو بٹھا کے رکھوں گی زلفوں کی چھاؤں میں
اے دوست راہ عشق میں چلتی میں کس طرح
زنجیر ڈال رکھی تھی دنیا نے پاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.