بد گمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
بد گمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
خود بھی تنہا ہو گئے مجھ کو بھی تنہا کر دیا
زندہ رکھنے کے لیے رکھا ہے اچھا سلسلہ
اک مٹایا دوسرا ارمان پیدا کر دیا
آپ سمجھانے بھی آئے قبلہ و کعبہ تو کب
عشق نے جب بے نیاز دین و دنیا کر دیا
بندگان دور حاضر کی خدائی دیکھیے
جس جگہ جس وقت چاہا حشر برپا کر دیا
کل کی کل ہے کل جب آئے گا تو سمجھا جائے گا
آج تو ساقی نے دل کا بوجھ ہلکا کر دیا
محترم پی لیجئے موسم نے موقع دے دیا
دیکھیے کالی گھٹا نے اٹھ کے پردا کر دیا
وہ گھر آئے تھے نذیرؔ ایسے میں کچھ کہنا نہ تھا
شکر کا موقع تھا پیارے تو نے شکوا کر دیا
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 291)
- Author : Nazeer Banarsi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.