Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدن کے ساتھ ہی آشوب جاں اٹھائے ہوئے

فاروق نور

بدن کے ساتھ ہی آشوب جاں اٹھائے ہوئے

فاروق نور

MORE BYفاروق نور

    بدن کے ساتھ ہی آشوب جاں اٹھائے ہوئے

    چلو کچھ اور یہ بار گراں اٹھائے ہوئے

    ہمارے جیسے تو دو چار دس ہی ہوں گے یہاں

    زمیں پہ پھرتے ہیں جو آسماں اٹھائے ہوئے

    بڑھا دی موت نے کچھ اور بھی مری تکریم

    ہیں ہاتھوں ہاتھ مجھے مہرباں اٹھائے ہوئے

    حسین بن کے گزاری ہے زندگی میں نے

    تمام یار رہے برچھیاں اٹھائے ہوئے

    عجیب خواب یہ دیکھا گزشتہ شب میں نے

    کھڑے ہیں لوگ مجھے درمیاں اٹھائے ہوئے

    میں اس کے سامنے کب تک رہوں گا سینہ سپر

    وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے کماں اٹھائے ہوئے

    تمام صحرا ہی گلشن دکھائی دیتا ہے

    ہے تیرے پیروں کے جب سے نشاں اٹھائے ہوئے

    تمام رات کی روداد کہہ رہی ہے نورؔ

    یہ بجھتی شمع لبوں پر دھواں اٹھائے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے