Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدن کو اپنی بساط تک تو پسارنا تھا

چندر پرکاش شاد

بدن کو اپنی بساط تک تو پسارنا تھا

چندر پرکاش شاد

MORE BYچندر پرکاش شاد

    دلچسپ معلومات

    شمارہ 77 اکتوبر 1977

    بدن کو اپنی بساط تک تو پسارنا تھا

    ہر ایک شے کو لہو کے رستے گزارنا تھا

    جدھر فصیلوں نے اس کو موڑا یہ مڑ گئی ہے

    ہوا کی موجوں میں کوئی کوندا اتارنا تھا

    تو کیا سبب سات پانیوں کو نہ پی سکے ہم

    خود اپنا ڈوبا ہوا جزیرہ ابھارنا تھا

    میں اپنے اندر سمٹ گیا ایک لمحہ بن کر

    کہیں تو اپنے جنم کا منظر گزارنا تھا

    تم آ گئے کیوں وجود کی یہ برات لے کر

    ہمیں تو اپنی رگوں میں شمشان اتارنا تھا

    یہاں سے کٹ کر وہ جا کے جنگل میں سو گئی ہیں

    اسی بہانے ہواؤں کو کھیل ہارنا تھا

    نہ برج ٹوٹے نہ آنکھ جھپکی نہ وقت بیتا

    نہ جانے کیا کچھ بسرنا تھا کیا بسارنا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 951)
    • Author : Shamsur Rahman Faruqi
    • مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
    • اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے