بدن پر سبز موسم چھا رہے ہیں
بدن پر سبز موسم چھا رہے ہیں
مگر ارمان سب مرجھا رہے ہیں
پرانے غم کہاں ہجرت کریں گے
دکانوں پر نئے غم آ رہے ہیں
غلطیاں اگلے وقتوں سے ہوئی ہیں
مگر صدیوں سے ہم پچھتا رہے ہیں
یہاں ہے بوریا اب بھی ندارد
بہت دن بعد وہ گھر آ رہے ہیں
میاں بیرون و باطن ایک رکھو
منافق بھی ہمیں سمجھا رہے ہیں
سمجھتے ہیں ابھی وہ طفل مکتب
کھلونوں سے ہمیں بہلا رہے ہیں
غلاظت میں پڑی ہے روح جن کی
لباسوں کو بہت چمکا رہے ہیں
بھنور کا حکم ہے دریا پہ جاری
کنارے ناؤ سے کترا رہے ہیں
کروں کس کس کا ماتم باری باری
خزانے ڈوبتے ہی جا رہے ہیں
- کتاب : aatish zer pa (Pg. 80)
- Author : zafar sehbai
- مطبع : zafar sehbai Bhopal (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.