بدن سمندر کی لہروں جیسا اور آنکھ دریائے نیل جیسی
بدن سمندر کی لہروں جیسا اور آنکھ دریائے نیل جیسی
ہم ان میں بہہ جائیں یار لیکن تری طبیعت ہے جھیل جیسی
ہمیں سفر میں پتہ چلا تھا کہ اس کی منزل تھی اور کوئی
ہماری تو حیثیت رہی صرف راہ کے سنگ میل جیسی
میں چاہتا ہوں حسین لوگوں کا ذکر شعروں میں جب بھی آئے
غزل کا لہجہ فراز جیسا ہو نغمگی ہو قتیل جیسی
ہمارے اشعار بے اثر ہیں ہمارا انداز عامیانہ
تمہاری ہر بات وائرل ہے کسی حسینہ کی ریل جیسی
کہاں گئے معجزوں کے منکر اب آئیں شہبازؔ آ کے دیکھیں
ہمارے کھدر نصیب ہاتھوں میں ہے کلائی شنیل جیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.