بڑے خلوص سے دامن پسارتا ہے کوئی
خدا کو جیسے زمیں پر اتارتا ہے کوئی
نہ پوچھ کیا ترے ملنے کی آس ہوتی ہے
کہاں گزرتی ہے کیسے گزارتا ہے کوئی
بجا ہے شرط وفا شرط زندگی بھی تو ہو
بچا سکے تو بچا لے کہ ہارتا ہے کوئی
وہ کون شخص ہے کیا نام ہے خدا جانے
اندھیری رات ہے کس کو پکارتا ہے کوئی
تمام عشق کی جاگیر ہو گئی دنیا
تری نگاہ پہ دنیا کو وارتا ہے کوئی
چراغ رکھ کے سر شام دل کے زینے پر
مجھے خبر نہیں ہوتی سدھارتا ہے کوئی
یہ سر کا بوجھ نہیں دل کا بوجھ ہے اے شاذؔ
کہاں اترتا ہے لیکن اتارتا ہے کوئی
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 298)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.