بڑھ گیا درد دواؤں کا اثر ہونے تک
بڑھ گیا درد دواؤں کا اثر ہونے تک
چھوڑ کر چل دیا بیمار خبر ہونے تک
جب سے بیمار کی رخصت کا یقیں آنے لگا
آنکھ لگتی ہی نہیں اب تو سحر ہونے تک
آبلے پھوٹ کے روتے رہے رفتار کے ساتھ
پھول کھلتے رہے انجام سفر ہونے تک
اک ریاضت ہے عبادت ہے یہ تخلیق کا فن
وقت درکار ہے پودے کو شجر ہونے تک
چیخ کر رو دیا بادل کہ ہواؤں کا غرور
کس طرح ٹوٹ گیا معرکہ سر ہونے تک
یہ دعا ہے کہ ہر آنگن کا شجر پھولے پھلے
پھول کھلتے رہیں شاخوں پہ ثمر ہونے تک
ان کو معلوم جو ہوتا تو کرم کر دیتے
ہم یہاں مٹ بھی گئے ان کو خبر ہونے تک
چڑھتے سورج کی پرستار بنی تھی دنیا
ہم بھی دیکھا کئے عیبوں کو ہنر ہونے تک
شعر گوئی کوئی آسان نہیں ہے نکہتؔ
بال پک جاتے ہیں لفظوں میں اثر ہونے تک
- کتاب : مرا انتظار کرنا (Pg. 73)
- Author : ڈاکٹر نسیم نکہت
- مطبع : بالمقابل ٹوریہ گنج اسپتال تلسی داس مارگ۔4 (2010)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.