بدلہ یہ لیا حسرت اظہار سے ہم نے
آغاز کیا اپنے ہی انکار سے ہم نے
دروازہ نہیں اپنے سروکار میں شامل
ہے رابطہ رکھا ہوا دیوار سے ہم نے
امکان سا کھولا ہوا ساحل کی ہوا پر
امید سی باندھی ہوئی اس پار سے ہم نے
اپنی ہی بگاڑی ہوئی صورت کے علاوہ
کچھ اور نکالا نہیں طومار سے ہم نے
اس کا بھی کوئی فائدہ پہنچا نہ کسی کو
آساں جو بر آمد کیا دشوار سے ہم نے
منزل جو ہماری تھی کہیں رہ گئی پیچھے
یہ کام لیا تندئ رفتار سے ہم نے
یہ دھوپ ہی تھی اپنی گزر گاہ سو رکھا
اک فاصلہ بھی سایۂ اشجار سے ہم نے
جانچا ہے کسی اور طریقے سے یہ سب کچھ
پرکھا ہے کسی اپنے ہی معیار سے ہم نے
اس کی بھی ادا کی ہے ظفرؔ آج تو قیمت
جو چیز خریدی نہیں بازار سے ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.