بگولوں کی صفیں کرنوں کے لشکر سامنے آئے
بگولوں کی صفیں کرنوں کے لشکر سامنے آئے
قدم اٹھے جدھر زخموں کے پتھر سامنے آئے
تھکن سے ٹوٹ کر جب خواب راحت کی تمنا کی
ردائے غم لیے کانٹوں کے بستر سامنے آئے
دریدہ بادباں کمزور کشتی رات طوفانی
دہن کھولے سیاہی کے سمندر سامنے آئے
تلاش آب حیواں میں جہاں میرے قدم پہنچے
وہاں زہراب سے لبریز ساغر سامنے آئے
غریب شہر کس کے آستانے پر سدا دیتا
کئی گھر راہ میں دیکھے کئی در سامنے آئے
مرے خوددار لب پر جب کبھی لفظ انا آیا
مری قیمت لگانے کیسۂ زر سامنے آئے
مزاج ایسا ہے کچھ ماہرؔ مروت آ ہی جاتی ہے
کوئی شاطر اگر معصوم بن کر سامنے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.