بحر بے آب کے علاوہ بھی
وہ ملے خواب کے علاوہ بھی
دل مرا چاہتا ہے رستہ ہو
گرد گرداب کے علاوہ بھی
کچھ مرے اور بھی تو دشمن ہیں
میرے احباب کے علاوہ بھی
حسن کہتا ہے دیجئے تشبیہ
مجھ کو مہتاب کے علاوہ بھی
کچھ سبب چاہئے تھا ملنے کا
باقی اسباب کے علاوہ بھی
داغ کچھ اور بھی جبیں پر ہیں
داغ محراب کے علاوہ بھی
فکر ہے مجھ کو سوکھے پیڑوں کی
شجر شاداب کے علاوہ بھی
پر پرندوں کے ہیں عزیز خضرؔ
مجھ کو سرخاب کے علاوہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.