بہت دھوکا کیا خود کو مگر کیا کر لیا میں نے
دلچسپ معلومات
شمارہ 144 دسمبر 1986 ء جنوری 1987
بہت دھوکا کیا خود کو مگر کیا کر لیا میں نے
تماشا مجھ کو کرنا تھا تماشا کر لیا میں نے
یہاں بھی اب نئی آبادیوں کا شور سنتا ہوں
یہاں سے بھی نکلنے کا ارادہ کر لیا میں نے
سفر میں دھوپ کی شدت کہاں تک جھیلتا آخر
تری یادوں کو اوڑھا اور سایہ کر لیا میں نے
کوئی اچھا نہیں سب لوگ اک جیسے ہیں بستی میں
نتیجہ یہ ہوا خود کو اکیلا کر لیا میں نے
کوئی موسم ہو کیسی ہی فضا ہو غم نہیں ہوتا
زمانے والا ہر اک رنگ پیدا کر لیا میں نے
یہ دنیا اپنے ڈھب کی تھی نہ دنیا والے اچھے تھے
مگر کیا کیجیئے پھر بھی گزارہ کر لیا میں نے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1480)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.