بہت پہنچے تو ان کے کاکل و رخسار تک پہنچے
بہت پہنچے تو ان کے کاکل و رخسار تک پہنچے
مگر عاشق نہ اب تک عشق کے معیار تک پہنچے
دبائیں دھڑکنیں آنکھوں کو جھٹلایا گیا برسوں
بڑی مشکل سے وہ انکار سے اقرار تک پہنچے
ابھی تو روشنی الجھی ہے تاریکی کے طوفاں سے
نہ جانے کب تلک اپنے در و دیوار تک پہنچے
چھڑاؤ گر چھڑا سکتے ہو دامان وفا ہم سے
مگر ایسا نہ ہو یہ بات بھی اغیار تک پہنچے
زباں کی آرزو میں ٹھوکریں کھاتے ہوئے نغمے
رباب و چنگ سے تلوار کی جھنکار تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.