بہت زندگی کا بھلا چاہتا ہوں
بہ الفاظ دیگر قضا چاہتا ہوں
مری وحشتوں کا سبب کون سمجھے
کہ میں گم شدہ قافلہ چاہتا ہوں
بتوں سے ہوں بیزار اتنا کہ بس اب
خدا ہی خدا بس خدا چاہتا ہوں
یہ دنیا یہ عقبیٰ تو سب چاہتے ہیں
مگر میں کچھ اس کے سوا چاہتا ہوں
جداگانہ ہیں اب یزیدی مظالم
سو میں کربلا بھی جدا چاہتا ہوں
عناصر کی زنجیر کو توڑ کر میں
فنا چاہتا ہوں بقا چاہتا ہوں
مجھے شک ہے ہونے نہ ہونے پہ خالدؔ
اگر ہوں تو اپنا پتا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.