بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے
بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے
میں ہی بس ہوتا ہوں اس کی اس ادا کے سامنے
تیز تھی اتنی کہ سارا شہر سونا کر گئی
دیر تک بیٹھا رہا میں اس ہوا کے سامنے
رات اک اجڑے مکاں پر جا کے جب آواز دی
گونج اٹھے بام و در میری صدا کے سامنے
وہ رنگیلا ہاتھ میرے دل پہ اور اس کی مہک
شمع دل بجھ سی گئی رنگ حنا کے سامنے
میں تو اس کو دیکھتے ہی جیسے پتھر ہو گیا
بات تک منہ سے نہ نکلی بے وفا کے سامنے
یاد بھی ہیں اے منیرؔ اس شام کی تنہائیاں
ایک میداں اک درخت اور تو خدا کے سامنے
- کتاب : kulliyat-e-muniir niyaazii (Pg. 244)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.