aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلا ہی عشق لیکن ہر بشر قابل نہیں ہوتا

ثاقب لکھنوی

بلا ہی عشق لیکن ہر بشر قابل نہیں ہوتا

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    بلا ہی عشق لیکن ہر بشر قابل نہیں ہوتا

    بہت پہلو ہیں ایسے بھی کہ جن میں دل نہیں ہوتا

    نشان بے نشانی مٹ نہیں سکتا قیامت تک

    یہ نقش حق جفائے دہر سے باطل نہیں ہوتا

    جہاں میں ناامیدی کے سوا امید کیا معنی

    سبھی کہتے ہیں لیکن دل مرا قائل نہیں ہوتا

    تڑپنا کس کا دیکھو گے جو زندہ ہوں تو سب کچھ ہو

    بلائے عشق کا مارا کبھی بسمل نہیں ہوتا

    صدائیں دے رہا ہوں مدتوں سے اہل مرقد کو

    سبھی سوتے ہیں لیکن یوں کوئی غافل نہیں ہوتا

    سرشک غم کی حد شام و سحر میں مل نہیں سکتی

    امنڈتے ہیں جو یہ دریا تو پھر ساحل نہیں ہوتا

    دعا دے عشق کو اے ظلم تو بھی زیب پہلو ہے

    وگرنہ کیسا ہی پیکاں ہو لیکن دل نہیں ہوتا

    فراموشی ہے لیکن یاد رکھتا ہے ترے در کو

    در اغیار پر ثاقبؔ کبھی سائل نہیں ہوتا

    مأخذ:

    Deewan-e-Saqib (Pg. 170)

    • مصنف: Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Urdu Acadami U.P.
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے