بم پھوٹنے لگیں کہ سمندر اچھل پڑے
بم پھوٹنے لگیں کہ سمندر اچھل پڑے
کب زندگی پہ کون بونڈر اچھل پڑے
دشمن مری شکست پہ منہ کھول کر ہنسے
اور دوست اپنے جسم کے اندر اچھل پڑے
گہرائیاں سمٹ کے بکھرنے لگیں تمام
اک چاند کیا دکھا کہ سمندر اچھل پڑے
مت چھیڑئیے ہمارے چراغ خلوص کو
شاید کوئی شرار ہی منہ پر اچھل پڑے
گھوڑوں کی بے لگام چھلانگوں کو دیکھ کر
بچھڑے کسی نکیل کے دم پر اچھل پڑے
گہری نہیں تھی اور مچلتی تھی بے سبب
ایسی ندی ملی تو شناور اچھل پڑے
یوں منہ نہ پھیرنا کہ سبھی دوست ہیں یہاں
کب اور کہاں سے پیٹھ پہ خنجر اچھل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.