بن گیا سینہ مرا مدفن دل بے تاب کا
بن گیا سینہ مرا مدفن دل بے تاب کا
دیکھیے انجام کیا ہو دیدۂ خوں ناب کا
دل پہ کیا گزری دم فرقت بتاؤں کس طرح
حال دیکھا ہے نا تم نے ماہیٔ بے آب کا
بیچ آئے ہو سخن بھی از رہ نام و نمود
کس قدر ہے شوق تم کو تمغہ و القاب کا
راس آتا ہی نہیں دل کو ہجوم دوستاں
مختصر ہے اس لیے حلقہ مرے احباب کا
بلبل خوش لحن کی بھی نغمگی جاتی رہی
یار کتنا تلخ ہے لہجہ تری مضراب کا
با خدا اس شخص کی روشن جبیں کے سامنے
رنگ پھیکا پڑ گیا تھا عارض مہتاب کا
رات اس وحشت صفت کو مسکراتا دیکھ کر
صبح دم صدقہ اتارا ہم نے اپنے خواب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.