Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنا کے آئینۂ تصور جہاں دل داغدار دیکھا

حبیب موسوی

بنا کے آئینۂ تصور جہاں دل داغدار دیکھا

حبیب موسوی

MORE BYحبیب موسوی

    بنا کے آئینۂ تصور جہاں دل داغدار دیکھا

    فراق میں لطف وصل پایا خزاں میں رنگ بہار دیکھا

    تمام کاموں کا راستے پر ہمیشہ دار و مدار دیکھا

    فساد طینت میں جن کی پایا ہر ایک صحبت میں خار دیکھا

    سنبھالا جس دن سے ہوش ہم نے وطن کو کل چند بار دیکھا

    نہ کی عزیزوں کی غم گساری نہ پھر کے اپنا دیار دیکھا

    ہوئے جو مانوس کج روی سے پھرے رہ صدق و راستی سے

    نہ بیٹھے اک روز وہ خوشی سے نہ کچھ بجز انتشار دیکھا

    بساط عیش و طرب ہے برہم یہ ہے نشیب و فراز عالم

    پیادہ ہیں ان کو دیکھتے ہم جنہیں ہمیشہ سوار دیکھا

    پڑی ہے پیچھے کچھ ایسی شامت مٹا رہے ہیں نشان ثروت

    بہت عزیزوں کو بہر شہرت گنواتے اپنا وقار دیکھا

    جما تھا جس وقت رنگ صحبت تھا نیک و بد میں بھی لطف خلت

    مگر خزاں آئی یا قیامت نہ پھول دیکھا نہ خار دیکھا

    دل و جگر کو ہوا گوارا کہاں سرور شراب ہستی

    ملا کبھی اضطرار میں یہ کبھی اسے بے قرار دیکھا

    گیا وہ دور سیاہ مستی رہا فقط نام مے پرستی

    جو ضعف پیری میں آنکھ کھولی تو کچھ طبیعت پہ بار دیکھا

    حبیبؔ ہم ہم صفیر بلبل ہمیشہ تھے گلشن جہاں میں

    وفا کی خو بو ہو جس میں وہ گل نظر نہ آیا ہزار دیکھا

    مأخذ:

    Deewan-e-habeeb (Pg. ebook-72 page-53)

    • مصنف: حبیب موسوی
      • ناشر: افق مطبع شمشی, حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1900

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے