برحق نہیں ہوں پیکر باطل نہیں ہوں میں
برحق نہیں ہوں پیکر باطل نہیں ہوں میں
جو کچھ ہوں نا تمام ہوں کامل نہیں ہوں میں
دعوے اگر کروں تو کروں کس زبان سے
کیا مقصد حیات سے غافل نہیں ہوں میں
جب بھی کتاب اٹھائی لرزنے لگی صدا
گویا کہ اس کلام کے قابل نہیں ہوں میں
دل کہہ رہا ہے کم جو مری روشنی کرے
ایسے کسی ملال کا حامل نہیں ہوں میں
اب ایسا اشتعال دے آہ و بکا کروں
ہوں مبتلائے زعم کہ جاہل نہیں ہوں میں
ہم ایک سے نہیں ہیں محبت کے باب میں
مانا کہ بے نیاز ہوں بے دل نہیں ہوں میں
ایسی ادا ہے زیب فقط لا شریک کو
تیرا کرم ہے عام تو سائل نہیں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.