بیاض کہنہ میں جدت بھری تحریر رکھنی ہے
بیاض کہنہ میں جدت بھری تحریر رکھنی ہے
پرانی نیام میں یعنی نئی شمشیر رکھنی ہے
فصیل فکر سے گرتا ہوا مصرع اٹھانا ہے
سرہانے اب مجھے ہر دم کتاب میرؔ رکھنی ہے
مجھے تا عمر رنج قید کو محسوس کرنا ہے
مجھے تا عمر اپنے پاس یہ زنجیر رکھنی ہے
سجاؤ خواب کوئی رات کی بے رنگ آنکھوں میں
اگر باقی دلوں میں خواہش تعبیر رکھنی ہے
خودی سے بے خودی کی جنگ ہے گویا مجھے اس پل
مقابل اپنے ہی اپنی کوئی تصویر رکھنی ہے
ہمیں اپنے لہو سے دشت اک گلزار کرنا ہے
ہمیں تا حشر زندہ عظمت تکبیر رکھنی ہے
اسے دنیا کے ہر غم سے مکمل پاک تو کر لو
اگر اس دل میں بنیاد غم شبیر رکھنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.