بزم صہبا میں اچانک شور برپا ہو گیا
بزم صہبا میں اچانک شور برپا ہو گیا
ٹوٹ کر زاہد کا چکنا چور تقویٰ ہو گیا
گردش دوراں کے ہاتھوں کا کھلونا ہو گیا
سوچتا ہوں مجھ کو کیا ہونا تھا میں کیا ہو گیا
کسمپرسی کا یہ عالم ہے مشینی دور میں
بھیڑ میں رہتے ہوئے انسان تنہا ہو گیا
وقت کے مرہم نے دکھلایا تو تھا اپنا اثر
ایک ہچکی میں ہی سارا کھیل الٹا ہو گیا
روز اول سے زمیں نے زہر اگلا اس قدر
پیتے پیتے آسماں کا رنگ نیلا ہو گیا
آپ کے قدموں کی خاطر ہی میں لایا تھا مگر
ہاتھ لگنے سے مرا وہ پھول میلا ہو گیا
مدعا لا کر زباں پر نذرؔ پھر رسوا نہ ہو
آج تک تو یہ ہوا جو اس نے چاہا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.