بے حفاظت ہی مرا گنج معانی رہ گیا
بے حفاظت ہی مرا گنج معانی رہ گیا
ریت پر لکھ کر میں خود اپنی کہانی رہ گیا
چل دیے سب دوست مجھ کو ڈوبتا ہی چھوڑ کر
غم بٹانے کے لیے دریا کا پانی رہ گیا
جب کبھی کھولی ہے میں نے بیتے لمحوں کی کتاب
دیر تک پڑھتا میں تحریریں پرانی رہ گیا
جھڑ گئے پتے مرے جتنے مری شاخوں پہ تھے
بن کے اپنی ایک دھندلی سی نشانی رہ گیا
جم گیا ہے برف کی صورت مرا سارا بدن
دور مجھ سے دور سورج آنجہانی رہ گیا
لفظ تھک کر سو گئے کاغذ کے پہلو میں مگر
جاگتا انجم مرا حسن معانی رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.